ڈاکٹر نے لڑکی کی طرف دیکھا جس کی زندگی کے صرف 7دن باقی تھے اور تلخ ہوکر کہا ”لے جائیں اسے یہاں سے اب کیا لینے آئے ہیں؟“ اگلے ہسپتال گئے تو اس سے بھی عجیب منظر تھا۔ڈاکٹر نے رپورٹس دیکھیں اور لڑکی کی ماں کی طرف دیکھ کر کہا ”کوشش کیجیے گا لڑکی کی بیماری کا اس کے ہونے والے شوہر کو پتا نہ چلے“۔ ایک ڈاکٹر نے کہا ”اب یہ چند دن کی مہمان ہے“۔لڑکی کا منگیتر آگے بڑھا اور ڈاکٹر کی آنکھوں میں آنکھیں ڈال کر کہا Doctor you are not GOD (ڈاکٹر آپ خدا نہیں ہیں)۔
زینب پاکستان کی معروف آئی ٹی کمپنی میں جاب کرتی تھی۔ وہ پنجاب یونیورسٹی میں سافٹ وئیر انجینئرنگ کی ٹاپر تھی۔یونیورسٹی میں ہی کلاس فیلو عمار کے ساتھ انڈر سٹینڈنگ ہوگئی،محبت ہوئی تو بات شادی تک جاپہنچی۔
دونوں کی جاب بھی ایک ہی کمپنی میں ہوگئی۔دونوں بہت خوش تھے اس دوران
دونوں خاندان ملے اور 10 اگست 2018 شادی کی تاریخ مقرر ہوگئی۔ شادی کے لیے دلہن اور دلہا کے جوڑے خریدے گئے،تیاریاں جاری تھیں۔ شادی سے 10 دن پہلے زینب کو تکلیف محسوس
ہوئی تو چیک اپ کروایا تو پتہ چلا کہ زینب کو بلڈ کینسر ہے۔ یہاں سے زینب کے ہونے والے شوہر عمار کا امتحان شروع ہوا۔مگر جب عمار کو پتہ چلا کہ اس کی ہونے والی بیوی کو کینسر ہے پھر اس نے زینب کو چھوڑنے کی بجائے پکا عہد کر لیا کہ اب شادی کرنی ہے تو زینب سے ہی کرنی ہے۔دونوں نے 10اگست کو نکاح کیا اور نکاح کے بعد زینب کے علاج کے لیے نکل پڑے۔ شوکت خانم ہسپتال گئے تو پتا چلا کینسر کی جس قسم میں زینب مبتلا ہے اس کے علاج کی سہولت شوکت خانم ہسپتال میں بھی موجود نہیں۔ اس دوران عمار اور زینب کی کہانی انٹرنیٹ کے ذریعے سعودی عرب میں مقیم ایک پاکستانی تک پہنچی جو اپنی بیٹی کے کینسر کا علاج چین سے کرواچکا تھا۔اس نے بتایا کہ اس کینسر کا علاج ممکن ہے۔ اب مسئلہ پیسوں کا تھا علاج کے لیے پانچ چھ کروڑ روپے درکار تھے۔ عمار نے نماز پڑھ کر خدا کے حضور التجا کی، اسی رات ملک ریاض کی بیٹی کا عمار کو فون آیا کہ زینب کے علاج کے لیے جس ملک بھی جانا پڑے آپ جائیں اخراجات ہم برداشت کرلیں گے۔ اس علاج کے لیے دونوں چین روانہ ہوگئے۔ وہاں علاج کے لیے انہیں 9 مہینے رہنا پڑ گیا اور اخراجات اندازے سے زیادہ ہوگئے۔جس پر عمار کی مدد کو چین میں موجود پاکستانی سٹوڈنٹس آگے بڑھے۔ انہوں نے We chat کی مدد سے زینب کی کہانی وہاں پھیلا دی۔ چینی کہانی سن کر عمار تک پہنچے اور ششدر رہ گئے کہ دنیا میں ایسے بھی ہوتا ہے کہ شادی سے دس دن پہلے کسی لڑکے کو علم ہوجائے اس کی ہونے والی بیوی کینسر میں مبتلا ہے وہ پھر بھی اس سے شادی کرلے۔ چینی لوگوں اور چین میں مقیم پاکستانی طالبعلموں نے دل کھول کر مدد کی۔عمار کے بھائیوں نے بیرون ملک اپنا کاروبار بیچا پیسہ جو ملا، پاکستان لے آئے، عمار کی والدہ نے اپنا سارا سونا بیچا، زینب کے والدین نے شادی کے لیے جو ا سونا بنایا تھا وہ بیچا۔
سارے پیسے زینب کے علاج پر لگادیے۔7 کروڑ روپے اس علاج پر خرچہ آیااور زینب اس خطرناک مرض کو شکست دینے میں کامیاب ہوگئی۔اب زینب صحت یاب ہیں مگر اس بیماری سے مکمل طور پر چھٹکارا تبھی ممکن ہے کہ ادویات اور احتیاط جاری رہے۔مجھے خود ان کے گھر جانے کا موقع ملا زینب جو میڈیسن استعمال کر رہی ہیں یہ کافی مہنگی ہیں۔انہیں دوبارہ چیک اپ کے لیے اسی ماہ چین جانا ہے جس پر مزید اخراجات آئیں گے۔ آپ کی تھوڑی سی مدد اس خوبصورت جوڑے کی زندگی مزید حسین بناسکتی ہے۔ یہ سارا واقعہ عمار اور زینب کی زبانی سننے کے بعدبہت سی باتیں اہم ہیں جن پر بات ہونی چاہیے۔
ہمارے ڈاکٹرز حضرات کو اپنے رویے میں بہتری لانے کی ضرورت ہے،ہمارے ڈاکٹرز مریض کے لواحقین کو سیدھا جواب دیتے ہیں جس پر ان کی رہی سہی امید بھی دم توڑ جاتی ہے۔
بہت سی لڑکیاں جب کسی مرض میں مبتلا ہوں تو ان سے محبت کا دم بھرنے والے رفو چکر ہوجاتے ہیں،یہی وہ لمحہ ہوتا جب آپ عمار بن سکتے ہیں اور اگر آپ ہمت کریں تو کینسر جیسی بیماری کو مات دے سکتے ہیں۔
وہ شوہرجو اولاد نہ ہونے کی وجہ سے بیویوں کو طلاق دے دیتے ہیں،پہلی بات یہ کہ اس کا علاج ممکن ہے دوسرابیماری اور محرومی اللہ تعالیٰ کے اختیار میں ہے۔کس کی بیماری یا کمی کا ذمہ دار اس شخص کو نہیں ٹھہرایا جاسکتا۔
اس ملک میں سب برا نہیں ہورہا،ابھی بھی بہت سے لوگ ایسے ہیں جو کسی اجنبی کے درد کو اپنا سمجھ کرمدد کے لیے آگے بڑھتے ہیں۔ملک ریاض کی بیٹیاں امبر ریاض اور پشمینہ ریاض داد کی مستحق ہیں جنہوں نے علاج کے تمام اخراجات برداشت کیے، اسی طرح عمار اور زینب NETSOL میں کام کرتے ہیں بیماری کی وجہ سے جاب پر نہیں جاپائے مگر ان کی تنخواہ ایک دن نہیں رکی۔ بلکہ نیٹ سول کے بانی سلیم غوری نے اپنی جیب سے 50لاکھ روپے بھی علاج کے لیے دیے۔ فارن سروسز کے قلب عباس جنھوں نے ویزے کے مسائل حل کرنے میں مدد کی،اس کہانی میں بے شمار گمنام ہیروز بھی ہیں جو سامنے نہیں آئے مگر ان سے جو ہوسکا انہوں نے کیا۔